الفقہ العام للدین کی تھوڑی سی تفصیل
(گزشتہ سے پیوستہ)
سب سے پہلے دین وشریعت کی فقہ عام پر کچھ عرض کرتا ہوں ، فقہ عام سے مراد دین کی عمومی سمجھ ، دین کا جامع اور کامل تصور اور دین کی مبادیات اور اس کے سارے شعبوں سے متعلق بنیادی تعلیمات کی معرفت ہے، فقہ عام کے بھی مراتب ومراحل ہیں، جن کی تحصیل رفتہ رفتہ ہی ہوتی ہے، لیکن کوئی شک نہیں کہ دین سیکھنے کی ابتدا اسی نوع سے ہوتی ہے، صحابۂ کرام کا یہ ارشاد مشہور ہے: >تعلمنا الإيمان ثم تعلمنا القرآن فازددنا به إيمانا< ہم نے(پہلے) ایمان سیکھا اس کے بعد قرآن سیکھا اس طرح ہمارے ایمان میں مزید ترقی ہوئی۔ ایمان سیکھنے میں جو چیزیں آتی ہیں ان میں دین و شریعت کی فقہ عام کی تحصیل سب سے اہم چیز ہے۔
دین و دنیا کی ہر چیز میں اعتدال اور میانہ روی بہت ضروری چیز ہے، افراط و تفریط سے پرہیز کرنا اسلام کی بنیادی تعلیمات میں شامل ہے، لیکن دین اسلام کا جامع اور کامل تصور اور اس کی فقہ عام جب تک حاصل نہ ہو اعتدال پیدا ہونا مشکل ہے ، اس ليےیہ چیز بہت اہم ہے۔
پہلا مرحلہ
کوئی شک نہیں کہ فقہ عام کا ہر مرحلہ إنما العلم بالتعلم والفقه بالتفقه کے اصول ہی کے مطابق طے کرنا پڑتاہے، تا ہم درساً پڑھنے کے لیے ہو یا معاون مطالعہ کے طور پر ہو اس بارے میں بطور مثال (تحدید کے طور پر نہیں) چند کتابوں کا نام ذکر کیا جاسکتا ہے۔
مثلا ‘‘اسلام کیا ہے”، مصنفہ حضرت مولانا محمد منظور نعمانیؒ اور “تعلیم الاسلام” مصنفہ مفتی کفایت اللہ دہلویؒ کا نام لیا جاسکتا ہے، مولانا محمد منظور نعمانیؒ کا رسالہ تو بڑوں کو بھی پڑھنا چاہیے اور بار بار پڑھنا چاہیے، تیسرا رسالہ حکیم الامت تھانویؒ کا “حقوق الاسلام” ہے، دین اسلام میں خالق اور مخلوق کے حقوق کی تفہیم میں یہ ایک بہترین رسالہ ہے، نیز حضرت کے چند اور رسالے: فروع الایمان، جزاء الاعمال، حیات المسلمین، تعلیم الدین، آداب المعاشرت اور حضرت مولانا عبید اللہ اسعدی دامت برکاتہم کی کتاب ‘‘اسلام مستقل دین اور مکمل تہذیب”، حضرت مولانا ابو طاہر مصباح دامت برکاتہم کی کتاب “اسلام کے جنتے ہلے” (بنگلہ)، مولانا ابو البشر محمد سیف الاسلام کی کتاب “اسلامے مدھو پنتھا او پریمتی بودھ” (بنگلہ)، ان کے علاوہ کبائر ومحارم پر مفتی محمد شفیع ؒ کا رسالہ یا اور کوئی مستند رسالہ مطالعہ کیا جا سکتا ہے، ساتھ ساتھ ضروری مسائل کے لیے اپنی حالت کے مطابق ایک یا ایک سے زائد مستند کتاب۔
دوسرا مرحلہ
دوسرے مرحلے میں:
১- دستور حیات ، مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ (خاص طور پر اس کے مقدمے کو خوب غور سے پڑھنا چاہیے)
২- دین و شریعت، مولانا محمد منظور نعمانیؒ
৩- قرآن آپ سے کیا کہتا ہے (ایضاً)
৪- العقیدۃ الطحاویہ (امام طحاویؒ)
৫- العقیدۃ الاسلامیہ (ابن عزوز)
৬- حقوق وفرائضِ اسلام (باہتمام فیروز الدینؒ) ناشران ملک دین محمداینڈ سنز اشاعت منزل، بل روڈ، لاہور ৭
৭- تہذیب الاخلاق، عبد الحی الحسنی
৮- اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، ڈاکٹر عبد الحی عارفیؒ
৯- ذکر وفکر، شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہم العالی
১০- مختصر معارف القرآن
১১- معارف الحدیث، مولانا محمد منظور نعمانیؒ
১২- سیرت رسول اکرم، مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ
১৩- من معین السیرۃ، شیخ صالح احمد شامی
১৪- من معین الشمائل، شیخ صالح احمد شامی
১৫- اسوۂ صحابہ، مولانا عبد السلام ندویؒ
১৬- اختلاف امت اور صراط مستقیم، مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ
১৭- مقام صحابہ، مفتی محمد شفیع ؒ
১৮-حضرت معاویہ او ر تاریخی حقائق، شیخ الاسلام دامت برکاتہم
১৯- اسلام اور جدت پسندی (ایضاً)
২০- تحدیث نعمت ، مولانا محمد منظور نعمانی
২১- نقوش رفتگاں، شیخ الاسلام دامت برکاتہم
২২- شخصیات وتأثرات، مولانا محمد یوسف لدھیانوی ؒ
২৩- آپ کے مسائل اور ان کا حل (ایضاً)
২৪- تحفۂ قادیانیت (ایضاً)
تیسرا مرحلہ
تیسرے مرحلے میں:
১- الادب المفرد، امام بخاری ؒ
২- اتحاف السادۃ المتقین، مرتضی زبیدیؒ
৩- الآداب الشرعیہ، ابن مفلحؒ
৪- اصلاح انقلاب امت، حضرت تھانوی ؒ
৫- معارف حکیم الامت، عارفی ؒ
৬- بصائر حکیم الامت، (ایضاً)
৭- التکشف عن مہمات التصوف، حضرت تھانوی ؒ
৮- شیعہ سنی اختلاف اورصراط مستقیم، حضرت لدھیانویؒ ৯- بصائر و عبر، حضرت بنوری ؒ
১০- جماعت اسلامی ایک لمحۂ فکریہ، شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاؒ
১১- الطریقۃ المحمدیہ والسیرۃ الاحمدیہ، بیر علی برکلی
১২- مجالس الابرار ومسالک الاخیار، احمد بن عبد القادر الرومی
১৩- حضرت مولانا زاہد الراشدی کی کتابیں
১৪- علامہ خالد محمود کی کتابیں، خاص طور پر ان کے سلسلۂ آثار اور مطالعۂ بریلویت
آگے کی کتابیں طالب علم اپنے اساتذہ سے مشورہ کرکے خود انتخاب کرسکتے ہیں، جو یہاں ذکر کی گئیں وہ بھی بطور مشورہ اور بطور مثال ہی ہیں۔
مرحلۃ معرفۃ الدلیل في الفقہ العام
دین کی فقہ عام کی مدلل اور علی وجہ البصیرۃ معرفت حاصل کرنے کے ليےمزید کام کرنے ہوں گے:
ا- قرآن کریم کا اول تا آخر تدبر کے ساتھ مطالعہ
اس کام میں الفاظ قرآن و موضوعات قرآن کی فہارس سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے، الفاظ کی فہرستوں میں فواد عبد الباقی کی “المعجم المفہرس لالفاظ القرآن الکریم” زیادہ معروف ہے، اور موضوعات کی فہرستوں میں مختصر مگر مفید فہرست وہ ہے جو دارالرشید دمشق کے مطبوعہ مصحف کے آخر میں چھپی ہوئی ہے، اسی مقام پر “فہرست الالفاظ” بھی اختصار کے باوجود بڑی جامع ہے۔
2-حدیث شریف کا مطالعہ :
“ریاض الصالحین”، اور “الاذکار”کے بعدحدیث کی کوئی جامع کتاب مثلاً “منتخب كنز العمال” ( محقق اور مخرج نسخہ، تاکہ ضعیف جدا اور منکر روایات کی تمیز کی جاسکے) یا “جامع الاصول” ابن الاثیر ( ৬০৬ھ) یا اس کا اختصار“تیسیر الاصول” کم از کم “جمع الفوائد من جامع الاصول و مجمع الزوائد” مخرج نسخہ، یہ بھی نہ ہو سکے تو “مشکاۃ المصابیح” یا “زجاجۃ المصابیح” کا بغور مطالعہ کیا جائے، اس بارے میں علامہ مناویؒ کی“فیض القدیر” سے خوب استفادہ کیا جا سکتا ہے، با ذوق طالب علم حضرت مولانا بدر عالم میرٹھیؒ کی کتاب “ترجمان السنہ” ضرور مطالعہ کریں۔
۳- سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم
سیرت نبویہ اور ہدی النبی صلی اللہ علیہ وسلم پرکوئی متوسط مگر مستند ومدلل کتاب کا بغور و بتکر ارمطالعہ کیا جائے، مثلاً سلیمان منصور پوریؒ کی کتاب “رحمۃ للعالمین” اور “نبیِ رحمت” سید ابو الحسن علی ندویؒ، اسی طرح صالح احمد شامی کی تینوں کتابیں اور ابن القیم کی “زاد المعاد فی ہدی خیر العباد صلی اللہ علیہ وسلم”۔ لیکن ابن القیم نے بعض جگہوں میں اختلافی مباحث کو چھیڑا ہے اور ان میں بے جا تشدد سے کام لیا ہے ایسی جگہوں میں دیگر کتابوں کی طرف رجوع کرنا مناسب ہوگا۔ سیرت کے بارے خطبات ماثورہ اور فرامین نبوی پر مشتمل مستند کتابیں بہت اہمیت اور بصیرت کے ساتھ مطالعہ کرنا چاہیے،مثلاً المصباح المضي، یا ابن طولون کی کتاب اور دکتور حمید اللہکی کتاب “مجموعۃ الوثائق السیاسیۃ” ۔
۴- خلفائے راشدین کی سیرت اور حیاۃ الصحابہ پر کوئی کتاب
اس سلسلے میں “اسوۂ صحابہ” مولانا عبد السلام ندوی رح اور “سیر الصحابہ” (دار المصنفین اعظم گڑھ) بہت ہی قابل مطالعہ ہیں،حضرت مولانا محمد یوسف کاندہلوی کی کتاب “ حیاۃ الصحابہ” بھی اچھی کتاب ہے؛ مگر وہ قابل تنقیح ہے، روایات کی چھان بین اور تراجم الابواب کی جدید تحریر ضروری ہے، صحابۂ کرام کی ہمہ گیر زندگی کو اس کتاب میں بسا اوقات محدود بنادی گئی ہے، اس ليے کتاب کی تنقیح کے ساتھ ساتھ اس کی تکمیل کی بھی ضرورت ہے۔ صحابۂ کرام کے بارے میں مولا نا محمد نافع کی کتابیں خصوصاً ان کی کتاب “رحماء بینہم” بھی خاص توجہ کی مستحق ہیں۔
۵- خطبات و ملفوظات کا مطالعہ
اکابر میں جو حضرات اسلام کی جامعیت اور اس کی تعلیمات کا مکمل خاکہ پیش کرنے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں ان کے خطبات ، ملفوظات ، مکاتیب اور متعلقہ رسائل کا مطالعہ بھی مفید ہے ،جیسے :
خطبات حکیم الامت (৩২ جلدیں) (یا کم از کم تسہیل المواعظ یا بنگلہ مواعظ اشرفیہ امدادیہ)
ملفوظات حکیم الامت (۳۰ جلدیں) (یا کم از کم کمالات اشرفیہ اور انفاس عیسی)
مکتوبات شیخ الاسلام حضرت مدنی، جمع وترتیب مولانا نجم الدین اصلاحی
خطبات علی میاں (آٹھ جلدیں)
اصلاحی خطبات، مولانا محمدتقی عثمانی دامت برکاتہم
اصلاحی مجالس، مولانامحمدتقی عثمانی دامت برکاتہم
৬- مغربی تہذیب اور لادینیت کے رد میں لکھی گئی کتابوں کا مطالعہ
مغربی تہذیب اور لادینیت ( سیکولر ازم) کے رد میں لکھی گئی کتابیں بھی لائق مطالعہ ہیں؛ مثلاً
১- الانتباہات المفیدة في حل الاشتباہات الجديدة، حضرت تھانوی ؒ
২- اشرف الجواب (ایضاً)
৩- الحصون الحمیدیہ للمحافظۃ علی العقائد الاسلامیۃ، شیخ حسین طرابلسیؒ
৪۔ علوم القرآن، حضرت تقی عثمانی دامت برکاتہم
৫- ہمارے عائلی مسائل (ایضاً)
৬- عیسائیت کیا ہے؟ (ایضاً)
৭- انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر، مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ
৮- مسلم دنیا میں اسلامیت اور مغربیت کی کشمکش، مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ
৯-نقوش اقبال (ایضاً)
১০۔العلمانيۃ والاسلام وجہاً لوجہ، دكتور يوسف القرضاوىؒ
১১- المواجهۃ بين الاسلام والعلمانيۃ، الدكتور محمد صالح الصاوى
(جاری ہے ان شاء اللہ تعالی)